Yusuf

Translation:

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
بنام خدائے رحمن رحیم
الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ
الف لام را، یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔
12:1
إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا تاکہ تم سمجھ سکو۔
12:2
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَٰذَا الْقُرْآنَ وَإِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ
ہم اس قرآن کو آپ کی طرف وحی کر کے آپ سے بہترین قصہ بیان کرنا چاہتے ہیں اور آپ اس سے پہلے (ان واقعات سے) بے خبر تھے۔
12:3
إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا : اے بابا! میں نے(خواب میں )گیارہ ستاروں کو دیکھا ہے اور سورج اور چاند کو میں نے دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
12:4
قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ
کہا : بیٹا ! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ آپ کے خلاف کوئی چال سوچیں گے کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔
12:5
وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور آپ کا رب اسی طرح آپ کو برگزیدہ کرے گا اور آپ کو خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور آپ پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے آپ کے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے، بے شک آپ کا رب بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔
12:6
لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ
بتحقیق یوسف اور اس کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
12:7
إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
جب بھائیوں نے ـ(آپس میں) کہا: یوسف اور اس کا بھائی ہمارے ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک جماعت ہیں، بے شک ہمارے ابا تو صریح غلطی پر ہیں۔
12:8
اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِنْ بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ
9۔ یوسف کو مار ڈالو یا اسے کسی سر زمین میں پھینک دو تاکہ تمہارے ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائے اور اس کے بعد تم لوگ نیک بن جاؤ گے۔
12:9
قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ
ان میں سے ایک کہنے والا بولا:یوسف کو قتل نہ کرو (اور اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو) اسے کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کوئی قافلہ اسے نکال کر لے جائے گا۔
12:10
قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ
کہنے لگے: اے ہمارے ابا جان! کیا وجہ ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر اعتماد نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں۔
12:11
أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
کل اسے ہمارے ہمراہ بھیج دیجیے تاکہ کچھ کھا پی لے اور کھیل کود کرے اور ہم یقینا اس کی حفاظت کریں گے۔
12:12
قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَنْ تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَنْ يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنْتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
یعقوب نے کہا : تمہارا اسے لے جانا میرے لیے حزن کا باعث ہے اور مجھے ڈر ہے اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔
12:13
قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَخَاسِرُونَ
کہنے لگے: ہم ایک جماعت ہیں اس کے باوجود اگر یوسف کو بھیڑیا کھا جائے تو ہم نقصان اٹھانے والے ٹھہریں گے۔
12:14
فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پس جب وہ اسے لے گئے اور سب نے اتفاق کر لیا کہ اسے گہرے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی کی (کہ ایک دن ایسا آئے گا) کہ آپ ان کے پاس ان کے اس فعل (شنیع) کے بارے میں انہیں ضرور بتائیں گے جبکہ انہیں اس بات کا شعور تک نہیں ہو گا۔
12:15
وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ
اور یہ لوگ رات کی ابتدا میں اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے ۔
12:16
قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ
کہنے لگے: اے ابا جان!ہم دوڑ لگانے میں مصروف ہو گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ ہماری بات نہیں مانتے گو ہم سب سچے ہوں۔
12:17
وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
چنانچہ وہ یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگا کر لے آئے، یعقوب نے کہا: نہیں ، تم نے اپنے تئیں ایک بات بنائی ہے، پس میں بہت اچھے صبر کا مظاہرہ کروں گا اور جو بات تم بیان کر رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مطلوب ہے۔
12:18
وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا وَارِدَهُمْ فَأَدْلَىٰ دَلْوَهُ ۖ قَالَ يَا بُشْرَىٰ هَٰذَا غُلَامٌ ۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
پھر ایک قافلہ آیا اور انہوں نے اپنا سقا بھیجا جس نے اپنا ڈول کنویں میں ڈالا (تو یوسف آویزاں نکلے) وہ بولا: کیا خوب ! یہ تو ایک لڑکا ہے اور انہوں نے اسے تجارتی سرمایہ بنا کر چھپا لیا اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔
12:19
وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ
اور انہوں نے یوسف کو تھوڑی سی قیمت معدودے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا اور وہ اس میں زیادہ طمع بھی نہیں رکھتے تھے۔
12:20
وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْ مِصْرَ لِامْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَىٰ أَنْ يَنْفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا ۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اور مصر کے جس آدمی نے انہیں خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا: اس کا مقام معزز رکھنا، ممکن ہے کہ وہ ہمارے لیے فائدہ مند ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں تمکنت دی اور اس لیے بھی کہ ہم انہیں خوابوں کی تعبیر کی تعلیم دیں اور اللہ اپنے امر میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
12:21
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کی اور ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں۔
12:22
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور یوسف جس عورت کے گھر میں تھے اس نے انہیں اپنے ارادے سے منحرف کر کے اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور سارے دروازے بند کر کے کہنے لگی: آ جاؤ، یوسف نے کہا: پناہ بخدا! یقینا میرے رب نے مجھے اچھا مقام دیا ہے، بے شک اللہ ظالموں کو کبھی فلاح نہیں دیتا۔
12:23
وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ ۖ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَنْ رَأَىٰ بُرْهَانَ رَبِّهِ ۚ كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ
اور اس عورت نے یوسف کا ارادہ کر لیا اور یوسف بھی اس کا ارادہ کر لیتے اگر وہ اپنے رب کی برہان نہ دیکھ چکے ہوتے، اس طرح ہوا تاکہ ہم ان سے بدی اور بے حیائی کو دور رکھیں، کیونکہ یوسف ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھے۔
12:24
وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِنْ دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَنْ يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
دونوں دروازے کی طرف دوڑ پڑے اور اس عورت نے یوسف کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ دیا اتنے میں دونوں نے اس عورت کے شوہر کو دروازے پر موجود پایا، عورت کہنے لگی: جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ اسے قید میں ڈالا جائے یا دردناک عذاب دیا جائے؟
12:25
قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَنْ نَفْسِي ۚ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا إِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
یوسف نے کہا:یہ عورت مجھے اپنے ارادے سے پھسلانا چاہتی تھی اور اس عورت کے خاندان کے کسی فرد نے گواہی دی کہ اگر یوسف کا کرتہ آگے سے پھٹا ہے تو یہ سچی ہے اور یوسف جھوٹا ہے۔
12:26
وَإِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہے تو یہ جھوٹی ہے اور یوسف سچا ہے۔
12:27
فَلَمَّا رَأَىٰ قَمِيصَهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِنْ كَيْدِكُنَّ ۖ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ
جب اس نے دیکھا کہ کرتہ تو پیچھے سے پھٹا ہے (تو اس کے شوہر نے) کہا: بے شک یہ (سب) تم عورتوں کی فریب کاری ہے، تم عورتوں کی فریب کاری تو بہت بھاری ہوتی ہے۔
12:28
يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَٰذَا ۚ وَاسْتَغْفِرِي لِذَنْبِكِ ۖ إِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ
یوسف اس معاملے سے درگزر کرو اور (اے عورت) تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے تھی۔
12:29
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
اور شہر کی عورتوں نے کہنا شروع کیا: عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے ارادے سے پھسلانا چاہتی ہے، اس کی محبت اس کے دل کی گہرائیوں میں اتر چکی ہے، ہم تو اسے یقینا صریح گمراہی میں دیکھ رہی ہیں۔
12:30
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ
پس اس نے جب عورتوں کی مکارانہ باتیں سنیں تو انہیں بلا بھیجا اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دے دی (کہ پھل کاٹیں) پھر اس نے یوسف سے کہا ان کے سامنے نکل آؤ، پس جب عورتوں نے انہیں دیکھا تو انہیں بڑا حسین پایا اور وہ اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور کہ اٹھیں: پاک ہے اللہ، یہ بشر نہیں، یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے۔
12:31
قَالَتْ فَذَٰلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ ۖ وَلَقَدْ رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ ۖ وَلَئِنْ لَمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِنَ الصَّاغِرِينَ
اس نے کہا: یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں اور بیشک میں نے اسے اپنے ارادے سے پھسلانے کی کوشش کی مگر اس نے اپنی عصمت قائم رکھی اور اگر میرا حکم نہ مانے گا تو ضرور قید کر دیا جائے گا اور خوار بھی ہو گا۔
12:32
قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُنْ مِنَ الْجَاهِلِينَ
یوسف نے کہا: اے میرے رب! قید مجھے اس چیز سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ عورتیں مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو ان کی مکاریاں مجھ سے دور نہ فرمائے گا تو میں ان عورتوں کی طرف راغب ہو جاؤں گا اور نادانوں میں شامل ہو جاؤں گا۔
12:33
فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
پس اللہ نے یوسف کی دعا سن لی اور یوسف سے ان عورتوں کی مکاری دور کر دی، بیشک وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔
12:34
ثُمَّ بَدَا لَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا رَأَوُا الْآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّىٰ حِينٍ
پھر (یوسف کی پاکدامنی کی) علامات دیکھ چکنے کے باوجود انہوں نے مناسب سمجھا کہ کچھ مدت کے لیے یوسف کو ضرور قید کر دیں ۔
12:35
وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
اور قید خانے میں یوسف کے ساتھ دو جوان بھی داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ شراب کشید کر رہا ہوں اور دوسرے نے کہا: میں نے دیکھا کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، پرندے اس میں سے کھا رہے ہیں، ہمیں اس کی تاویل بتا دیجیے، یقینا ہمیں آپ نیک انسان نظر آتے ہیں۔
12:36
قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
یوسف نے کہا: جو کھانا تم دونوں کو دیا جاتا ہے وہ ابھی آیا بھی نہ ہو گا کہ میں اس کی تعبیر تمہیں بتا دوں گا قبل اس کے کہ وہ کھانا تمہارے پاس آئے، یہ ان (تعلیمات) میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھائی ہیں، میں نے اس قوم کا مذہب ترک کر دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
12:37
وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ مَا كَانَ لَنَا أَنْ نُشْرِكَ بِاللَّهِ مِنْ شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
اور میں نے تو اپنے اجداد ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کو اپنایا ہے، ہمیں کسی چیز کو اللہ کا شریک بنانے کا حق حاصل نہیں ہے، ہم پر اور دیگر لوگوں پر یہ اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ۔
12:38
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
اے میرے زندان کے ساتھیو ! کیا متفرق ارباب بہتر ہیں یا وہ اللہ جو یکتا ہے جو سب پر غالب ہے ۔
12:39
مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
تم لوگ اللہ کے سوا جن چیزوں کی بندگی کرتے ہو وہ صرف تم اور تمہارے باپ دادا کے خودساختہ نام ہیں، اللہ نے تو ان پر کوئی دلیل نازل نہیں کی، اقتدار تو صرف اللہ ہی کا ہے، اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو، یہی مستحکم دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
12:40
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
اے میرے زندان کے ساتھیو! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی چڑھایا جائے گا پھر پرندے اس کا سر نوچ کھائیں گے، جو بات تم دونوں مجھ سے دریافت کر رہے تھے اس کا فیصلہ ہو چکا ہے ۔
12:41
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِنْهُمَا اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ فَأَنْسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
اور ان دونوں میں سے جس کی رہائی کا خیال کیا تھا (یوسف نے) اس سے کہا: اپنے مالک (شاہ مصر) سے میرا ذکر کرنا مگر شیطان نے اسے بھلا دیا کہ وہ اپنے مالک سے یوسف کا ذکر کرے، یوں یوسف کئی سال زندان میں پڑے رہے۔
12:42
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِنْ كُنْتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ
اور (ایک روز) بادشاہ نے کہا: میں نے خواب میں سات موٹی گائیں دیکھی ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات خشک (خوشے)، اے دربار والو! اگر تم خوابوں کی تعبیر کر سکتے ہو تو میرے اس خواب کی تعبیر سے مجھے آگاہ کرو۔
12:43
قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ
انہوں نے کہا: یہ تو پریشان خوابوں میں سے ہے اور ہم اس قسم کے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔
12:44
وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ
اور ان دو قیدیوں میں سے جس نے رہائی پائی تھی اور اسے وہ بات بڑی مدت بعد یاد آ گئی ، اس نے کہا: میں تمہیں اس خواب کی تعبیر بتاتا ہوں مجھے (یوسف کے پاس زندان) بھیج دیجیے۔
12:45
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
اے یوسف! اے بڑے راستگو! سات دبلی گائیں سات موٹی گایوں کو کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز اور سات خوشے خشک ہیں، ہمیں (اس کی تعبیر) بتائیں تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں (آپ کی سچی تعبیر سن کر) شاید وہ جان لیں۔
12:46
قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدْتُمْ فَذَرُوهُ فِي سُنْبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّا تَأْكُلُونَ
یوسف نے کہا: تم سات برس تک متواتر کھیتی باڑی کرتے رہو گے ان سالوں میں جو فصل تم کاٹو ان میں سے قلیل حصہ تم کھاؤ باقی اس کے خوشوں ہی میں رہنے دو۔
12:47
ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّا تُحْصِنُونَ
پھر اس کے بعد سات برس ایسے سخت آئیں گے جن میں وہ غلہ کھا لیا جائے گا جو تم نے ان سالوں کے لیے جمع کر رکھا ہو گا سوائے اس تھوڑے حصے کے جو تم بچا کر رکھو گے۔
12:48
ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ
اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں لوگوں کو خوب بارش ملے گی اور اس میں وہ رس نچوڑیں گے۔
12:49
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ
اور بادشاہ نے کہا : یوسف کو میرے پاس لاؤ پھر جب قاصد یوسف کے پاس آیا تو انہوں نے کہا :اپنے مالک کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا مسئلہ کیا تھا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ دیے تھے؟ میرا رب تو ان کی مکاریوں سے یقینا خوب باخبر ہے۔
12:50
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدْتُنَّ يُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ ۚ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ ۚ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
(بادشاہ نے عورتوں سے) پوچھا: اس وقت تمہارا کیا واقعہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے ارادے سے پھسلانے کی کوشش کی تھی؟ سب عورتوں نے کہا: پاکیزہ ہے اللہ، ہم نے تو یوسف میں کوئی برائی نہیں دیکھی، (اس موقع پر) عزیز کی بیوی نے کہا: اب حق کھل کر سامنے آ گیا، میں نے ہی یوسف کو اس کی مرضی کے خلاف پھسلانے کی کوشش کی تھی اور یوسف یقینا سچوں میں سے ہیں۔
12:51
ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ
(یوسف نے کہا) ایسا میں نے اس لیے کیا کہ وہ جان لے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ خیانت کاروں کے مکر و فریب کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا۔
12:52
وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي ۚ إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي ۚ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَحِيمٌ
اور میں اپنے نفس کی صفائی پیش نہیں کرتا، کیونکہ (انسانی) نفس تو برائی پر اکساتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے،بیشک میرا پروردگار بڑا بخشنے، رحم کرنے والا ہے۔
12:53
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ
اور بادشاہ نے کہا: اسے میرے پاس لے آؤ، میں اسے خاص طور سے اپنے لیے رکھوں گا پھر جب یوسف نے بادشاہ سے گفتگو کی تو اس نے کہا: بے شک آج آپ ہمارے بااختیار امانتدار ہیں۔
12:54
قَالَ اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ
یوسف نے کہا : مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کریں کہ میں بلاشبہ خوب حفاظت کرنے والا، مہارت رکھنے والا ہوں۔
12:55
وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ نَشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں اقتدار دیا کہ وہ جہاں چاہے اپنا مسکن بنا لے، ہم جسے چاہتے ہیں اپنی رحمت سے نوازتے ہیں اور نیک لوگوں کا اجر ہم ضائع نہیں کرتے۔
12:56
وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور آخرت کا اجر تو ایمان اور تقویٰ والوں کے لیے زیادہ بہتر ہے ۔
12:57
وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ
اور برادران یوسف (مصر) آئے اور یوسف کے ہاں حاضر ہوئے پس یوسف نے تو انہیں پہچان لیا اور وہ یوسف کو پہچان نہیں رہے تھے۔
12:58
وَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَكُمْ مِنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ
اور جب یوسف ان کے لیے سامان تیار کر چکے تو کہنے لگے: (دوبارہ آؤ تو) باپ کی طرف سے اپنے ایک (سوتیلے) بھائی کو میرے پاس لانا، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں اور بہترین مہمان نواز ہوں ؟
12:59
فَإِنْ لَمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلَا كَيْلَ لَكُمْ عِنْدِي وَلَا تَقْرَبُونِ
پس اگر تم اس بھائی کو نہ لاؤ گے تو میرے پاس سے نہ تو تمہیں کوئی غلہ ملے گا اور نہ ہی تم میرے نزدیک آنا۔
12:60
قَالُوا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَاعِلُونَ
انہوں نے کہا: ہم اس کے والد سے اسے طلب کریں گے اور ہم ایسا کر کے رہیں گے۔
12:61
وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انْقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور یوسف نے اپنے خدمتگاروں سے کہا: ان کی پونجی (جو غلے کی قیمت تھی) انہی کے سامان میں رکھ دو تاکہ جب وہ پلٹ کر اپنے اہل و عیال کی طرف جائیں تو اسے پہچان لیں، اس طرح ممکن ہے وہ واپس آجائیں۔
12:62
فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
پھر جب وہ اپنے والد کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے: اے ہمارے ابا! ہمارے لیے غلے کی بندش ہو گئی لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیے تاکہ ہم غلہ حاصل کریں اور بے شک ہم بھائی کی حفاظت کریں گے۔
12:63
قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنْتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِنْ قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
یعقوب بولے: کیا میں اس کے بارے میں تم پر اسی طرح اعتماد کروں جس طرح اس سے پہلے اس کے بھائی (یوسف) کے بارے میں کیا تھا ؟ اللہ بہترین محافظ ہے اور وہ سب سے بہترین رحم کرنے والا ہے۔
12:64
وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ
اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا ان کی پونجی انہیں واپس کر دی گئی کہنے لگے:اے ہمارے ابا! ہمیں اور کیا چاہیے؟دیکھئے! ہماری یہ پونجی ہمیں واپس کر دی گئی ہے اور ہم اپنے اہل و عیال کے لیے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ غلہ زیادہ لائیں گے اور وہ غلہ آسانی سے (حاصل) ہو جائے گا۔
12:65
قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَنْ يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ
(یعقوب نے) کہا: میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کے ساتھ عہد نہ کرو کہ تم اسے میرے پاس ضرور واپس لاؤ گے مگر یہ کہ تم (کسی مشکل میں) گھیر لیے جاؤ پھر جب انہوں نے اپنا عہد دے دیا تو یعقوب نے کہا: ہم جو بات کر رہے ہیں اس پر اللہ ضامن ہے۔
12:66
وَقَالَ يَا بَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ ۖ وَمَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ ۖ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور یعقوب نے کہا: بیٹو! تم سب ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا اور میں اللہ کے مقابلے میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا، حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور بھروسا کرنے والوں کو اسی پر بھروسا کرنا چاہیے۔
12:67
وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُمْ مَا كَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے والد نے انہیں حکم دیا تھا تو کوئی انہیں اللہ سے بچانے والا نہ تھا مگر یہ کہ یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جسے انہوں نے پورا کر دیا اور یعقوب یقینا صاحب علم تھے اس لیے کہ ہم نے انہیں علم دیا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
12:68
وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جب یہ لوگ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی ۔ کہا : بے شک میں ہی تیرا بھائی ہوں پس ان لوگوں کے سلوک پر ملال نہ کرنا۔
12:69
فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ
پھر جب (یوسف نے) ان کا سامان تیار کر لیا تو اپنے بھائی کے سامان میں پیالہ رکھ دیا پھر کسی پکارنے والے نے آواز دی : اے قافلے والو! تم چور ہو۔
12:70
قَالُوا وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ مَاذَا تَفْقِدُونَ
وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے: تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟
12:71
قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
کہنے لگے: بادشاہ کا پیالہ کھو گیا ہے اور جو اسے پیش کر دے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام) ہے اور میں اس کا ضامن ہوں۔
12:72
قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُمْ مَا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ
قافلے والوں نے کہا : اللہ کی قسم تم لوگوں کو بھی علم ہے کہ ہم اس سرزمین میں فساد کرنے نہیں آئے اور نہ ہی ہم چور ہیں۔
12:73
قَالُوا فَمَا جَزَاؤُهُ إِنْ كُنْتُمْ كَاذِبِينَ
انہوں نے کہا: اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس کی سزا کیا ہونی چاہیے؟
12:74
قَالُوا جَزَاؤُهُ مَنْ وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
کہنے لگے: اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں (مسروقہ مال) پایا جائے وہی اس کی سزا میں رکھ لیا جائے، ہم تو ظلم کرنے والوں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔
12:75
فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِنْ وِعَاءِ أَخِيهِ ۚ كَذَٰلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ ۖ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَنْ نَشَاءُ ۗ وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ
پھر یوسف نے اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں کو (دیکھنا) شروع کیا پھر اسے اپنے بھائی کے تھیلے سے نکالا، اس طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی ورنہ وہ شاہی قانون کے تحت اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے مگر یہ کہ اللہ کی مشیت ہو، جس کے ہم چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں اور ہر صاحب علم سے بالاتر ایک بہت بڑی دانا ذات ہے۔
12:76
قَالُوا إِنْ يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَهُ مِنْ قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنْتُمْ شَرٌّ مَكَانًا ۖ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ
(برادران یوسف نے) کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو نئی بات نہیں) اس کے بھائی (یوسف)نے بھی تو پہلے چوری کی تھی، پس یوسف نے اس بات کو دل میں سہ لیا اور اسے ان پر ظاہر نہ کیا (البتہ اتنا ضرور) کہا: تم لوگ برے ہو (نہ کہ ہم دونوں) اور جو بات تم بیان کر رہے ہو اسے اللہ بہتر جانتا ہے۔
12:77
قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
وہ کہنے لگے:اے عزیز ! اس کا باپ بہت سن رسیدہ ہو چکا ہے پس آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیں ہمیں آپ نیکی کرنے والے نظر آتے ہیں۔
12:78
قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ إِنَّا إِذًا لَظَالِمُونَ
کہا : پناہ بخدا! جس کے ہاں سے ہمارا سامان ہمیں ملا ہے اس کے علاوہ ہم کسی اور کو پکڑیں؟ اگر ہم ایسا کریں تو زیادتی کرنے والوں میں ہوں گے۔
12:79
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا ۖ قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُمْ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ وَمِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُمْ فِي يُوسُفَ ۖ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
پھر جب وہ اس سے مایوس ہو گئے تو الگ ہو کر مشورہ کرنے لگے، ان کے بڑے نے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی یوسف کے بارے میں تقصیر کر چکے ہو؟ لہٰذا میں تو اس سرزمین سے ہلنے والا نہیں ہوں جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ میرے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
12:80
ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم اپنے والد کے پاس جاؤ اور ان سے کہو: اے ہمارے ابا جان! آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہمیں جو علم ہوا اس کی ہم نے گواہی دے دی ہے اور غیب کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔
12:81
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اور اس بستی (والوں) سے پوچھیے جس میں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلے سے پوچھیے جس میں ہم آئے ہیں اور (یقین جانیے) ہم بالکل سچے ہیں۔
12:82
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
(یعقوب نے )کہا: بلکہ تم نے خود اپنی طرف سے ایک بات بنائی ہے پس بہترین صبر کروں گا امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے، یقینا وہ بڑا دانا، حکمت والا ہے۔
12:83
وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ
اور یعقوب نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف اور ان کی آنکھیں (روتے روتے) غم سے سفید پڑ گئیں اور وہ گھٹے جا رہے تھے۔
12:84
قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ
(بیٹوں نے ) کہا: قسم بخدا ! یوسف کو برابر یاد کرتے کرتے آپ جان بلب ہو جائیں گے یا جان دے دیں گے۔
12:85
قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
یعقوب نے کہا : میں اپنا اضطراب اور غم صرف اللہ کے سامنے پیش کر رہا ہوں اور اللہ کی جانب سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
12:86
يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِنْ يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ
اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کے فیض سے مایوس نہ ہونا کیونکہ اللہ کے فیض سے تو صرف کافر لوگ مایوس ہوتے ہیں۔
12:87
فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ
پھر جب وہ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیز ! ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت تکلیف میں ہیں اور ہم نہایت ناچیز پونجی لے کر آئے ہیں پس آپ ہمیں پورا غلہ دیجیے اور ہمیں خیرات (بھی) دیجیے، اللہ خیرات دینے والوں کو یقینا اجر عطا کرنے والا ہے۔
12:88
قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَا فَعَلْتُمْ بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنْتُمْ جَاهِلُونَ
یوسف نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ جب تم نادان تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا؟
12:89
قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنْتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَنْ يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
وہ کہنے لگے : کیا واقعی آپ یوسف ہیں ؟ کہا: میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے، اگر کوئی تقویٰ اختیار کرے اور صبر کرے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
12:90
قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَإِنْ كُنَّا لَخَاطِئِينَ
انہوں نے کہا: قسم بخدا! اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی ہے اور ہم ہی خطاکار تھے۔
12:91
قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
یوسف نے کہا: آج تم پر کوئی عتاب نہیں ہو گا، اللہ تمہیں معاف کر دے گا اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
12:92
اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ
یہ میرا کرتا لے جاؤ پھر اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دو تو ان کی بصارت لوٹ آئے گی اور تم اپنے تمام اہل و عیال کو میرے پاس لے آنا۔
12:93
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَنْ تُفَنِّدُونِ
اور جب یہ قافلہ (مصر کی سرزمین سے) دور ہوا تو ان کے باپ نے کہا: اگر تم مجھے بہکا ہوا نہ سمجھو تو یقینا مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔
12:94
قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ
لوگوں نے کہا: قسم بخدا! آپ اپنے اسی پرانے خبط میں (مبتلا) ہیں۔
12:95
فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
پھر جب بشارت دینے والا آیا تو اس نے یوسف کا کرتا یعقوب کے چہرے پر ڈال دیا تو وہ دفعتاً بینا ہوگئے ، کہنے لگے: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟
12:96
قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ
بیٹوں نے کہا: اے ہمارے ابا! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعا کیجیے، ہم ہی خطاکار تھے۔
12:97
قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
(یعقوب نے) کہا: عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کرو ںگا، وہ یقینا بڑا بخشنے والا،مہربان ہے
12:98
فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ
جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھایا اور کہا : اللہ نے چاہا تو امن کے ساتھ مصر میں داخل ہو جائیے۔
12:99
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
اور یوسف نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور وہ سب ان کے آگے سجدے میں گر پڑے اور یوسف نے کہا:اے ابا جان! یہی میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے دیکھا تھا، بتحقیق میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے سچ مچ مجھ پر احسان کیا جب مجھے زندان سے نکالا بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈالا آپ کو صحرا سے (یہاں) لے آیا، یقینا میرا رب جو چاہتا ہے اسے تدبیر خفی سے انجام دیتا ہے، یقینا وہی بڑا دانا، حکمت والا ہے۔
12:100
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
اے میرے رب ! تو نے مجھے اقتدار کا ایک حصہ عنایت فرمایا اور ہر بات کے انجام کا علم دیا، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا میں بھی میرا سرپرست ہے اور آخرت میں بھی، مجھے (دنیا سے) مسلمان اٹھا لے اور نیک بندوں میں شامل فرما۔
12:101
ذَٰلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
یہ غیب کی خبروں کا حصہ ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں وگرنہ آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنا عزم پختہ کر کے سازش کر رہے رہے تھے۔
12:102
وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ
اور آپ کتنے ہی خواہش مند کیوں نہ ہوں ان لوگوں میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
12:103
وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ
اور (حالانکہ)آپ اس بات پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے اور یہ (قرآن) تو عالمین کے لیے بس ایک نصیحت ہے۔
12:104
وَكَأَيِّنْ مِنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ
اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ بغیر اعتنا کے گزر جاتے ہیں۔
12:105
وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ
ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان لائے بھی ہیں تو اس کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں۔
12:106
أَفَأَمِنُوا أَنْ تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
کیا یہ لوگ اس بات سے بے فکر ہیں کہ اللہ کی طرف سے کوئی عذاب انہیں گھیر لے یا ناگہاں قیامت کی گھڑی آ جائے اور انہیں خبر تک نہ ہو؟
12:107
قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
کہدیجیے:یہی میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار، پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں اور پاکیزہ ہے اللہ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔
12:108
وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ ۗ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۗ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور آپ سے پہلے ہم ان بستیوں میں صرف مردوں ہی کو بھیجتے رہے ہیں جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے، تو کیا یہ لوگ روئے زمین پر چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا؟ اور اہل تقویٰ کے لیے تو آخرت کا گھر ہی بہتر ہے، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
12:109
حَتَّىٰ إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَنْ نَشَاءُ ۖ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
یہاں تک کہ جب انبیاء (لوگوں سے) مایوس ہو گئے اور لوگ بھی یہ خیال کرنے لگے کہ ان سے جھوٹ بولا گیا تھا تو پیغمبروں کے لیے ہماری نصرت پہنچ گئی، اس کے بعد جسے ہم نے چاہا اسے نجات مل گئی اور مجرموں سے تو ہمارا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا۔
12:110
لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَٰكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
بتحقیق ان (رسولوں) کے قصوں میں عقل رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے، یہ (قرآن) گھڑی ہوئی باتیں نہیں بلکہ اس سے پہلے آئے ہوئے کلام کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل (بتانے والا) ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے۔
12:111